شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام

رسمِ عشاق ہے کہ وفا کرتے ہیں
یعنی ہرحال میں حق اپنا ادا کرتے ہیں
حوصلہ حضرت شبیر کا اللہ اللہ
سر جدا ہوتا ہے اور شکرِ خدا کرتے ہیں
اک طرف دنیا کی سب راحت تھی اور آرام تھا
اک طرف سر دے کہ دینِ حق بچانا کام تھا
راہ پہ دنیاِ ملی قربانِ حق سر کر دیا
یا حسین ابن علی یہ آپ ہی کا کام تھا
شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام
نیزے پہ قرآن پڑھنے والے قاری کو سلام
رات دن بچھڑے ہواوں کی رہ میں رہنا کھڑے
حضرت صغرا تمہاری انتظاری کو سلام
کانپ اٹھا عرش کا دل،آسماں تھرا گیا
اصغرِ معصوم تیری بیقراری کو سلام
سر سے چادر چھن گئی لیکن نظر اٹھی نہیں
حضرتِ زینب تمہاری پردہ داری کو سلام
کانپ اٹھا عرش کا دل،آسماں تھرا گیا
مسکرا کے پیش کیا رنگین شباب
اکبرو قاسم تمہاری جانثاری کو سلام

شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام from Ahlulbayt on Vimeo.

One thought on “شہسوارِ کربلا کی شہسواری کو سلام

Add yours

Leave a comment

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Website Powered by WordPress.com.

Up ↑